اردو

From Wikipedia, the free encyclopedia

Template:PAGELANGUAGE:ur

Template:Infobox Language/
اردو
اردو
Urdu example.svg
تلفظ معاونت:بین الاقوامی اصواتی ابجدیہ برائے اردو و ہندی: 
  1. REDIRECCIÓN Plantilla:AFI
مستعمل پاکستان اور بھارت[1]
کل متتکلمین 65 ملین (80% بھارت میں[2])
خاندان_زبان ہند۔یورپی
نظام کتابت
باضابطہ حیثیت
باضابطہ زبان
نظمیت از
رموزِ زبان
آئیسو 639-1 ur
آئیسو 639-2 urd
آئیسو 639-3 urd
Urdu_official-language_areas.png

اُردُو (یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی معیاری قسم ہے۔ یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے، جبکہ بھارت کی چھے ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ بھارتی آئین کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں میں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں، یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔زمرہ:ماخذ میں نامکمل اندراجاتحوالہ درکار؟ بعض ذخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو اس خطے کی ہندوؤں سے منسوب ہے۔زمرہ:ماخذ میں نامکمل اندراجاتحوالہ درکار؟ زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوی دور میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کے بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں اور جموں و کشمیر میں اسے سنہ 1846ء اور پنجاب میں سنہ 1849ء میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔ اس کے علاوہ خلیجی، یورپی، ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو بولنےوالوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اہلِ اردو ہیں۔ 1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔

اُردو کا بعض اوقات ہندی کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے۔ اُردو اور ہندی میں بُنیادی فرق یہ ہے کہ اُردو نستعلیق رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور عربی و فارسی الفاظ استعمال کرتی ہے۔ جبکہ ہندی زبان دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور سنسکرت الفاظ زیادہ استعمال کرتی ہے۔ کچھ ماہرینِ لسانیات اُردو اور ہندی کو ایک ہی زبان کی دو معیاری صورتیں گردانتے ہیں۔ تاہم، دیگر ماہرین اِن دونوں کو معاش اللسانی تفرّقات کی بنیاد پر الگ الگ سمجھتے ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندی، اُردو سے نکلی ہے۔ اسی طرح اگر اردو اور ہندی زبان کو ایک سمجھا جائے تو یہ دنیا کی چوتھی بڑی زبان ہے۔

اردو زبان باوجود دنیا کی نئی زبانوں میں سے ہونے اپنے پاس معیاری اور وسیع ذخیرہ ادب رکھتی ہے۔خاص کر جنوبی ایشیائی زبانوں میں اردو اپنی شاعری کے حوالے سے جانی جاتی ہے۔

تاریخ[edit]

اردو ہندی زبان کی طرح ہندوستانی زبان کی ایک قسم ہے۔ یہ شوراسنی زبان (یہ زبان وسطی ہند آریائی زبان تھی جو موجودہ کئی زبانوں کی بنیاد سمجھی جاتی ہے، ان میں پنجابی زبان بھی شامل ہے) کی ذیلی قسم اپ بھرنش سے قرون وسطٰی (چھٹی سے تیرہویں صدی) کے درمیان وجود میں آئی۔

اگرچہ لفظ اردو بذات خود ترک زبان کے لفظ اوردو (لشکر، فوج) یا اوردا سے نکلا ہے، اسی سے انگریزی لفظ horde کا ظہور ہوا۔ ترک زبان سے اردو میں کم ہی الفاظ آئے ہیں۔ٍعرب ،ترک الفاظ اردو میں پہنچ کر فارسی قسم کے بن گئے ہیں جیسے ة کو اکثر اوقات ه میں بدل دیا جاتا ہے۔ مثلاً عربی تائے مربوطہ (ة) کو (ہ) یا (ت) میں بدل دیا جاتا ہے۔

عربی کا اس خطے میں عمل دخل اس وقت شروع ہوا جب پہلے ہزار سال کے آخری دور میں عربوں نے برصغیر کے کچھ علاقوں میں بطور فاتح قدم جمایا۔ جبکہ کچھ صدیوں بعد وسطی ایشیا کے افغان ترک فارسی متکلم باشاہوں نے فارسی زبان کو اس خطے میں متعارف کرایا، ان بادشاہوں میں سلطان محمود غزنوی قابل ذکر ہیں۔دلی کی ترک افغان سلطنت نے سب سے پہلے فارسی کو شمالی ہندوستان کی دفتری زبان قرار دیا پھر ان کی پیروی کرتے ہوئے مغلوں نے بھی اسے سولہویں سے اٹھارویں صدی تک اسی حالت میں برقرار رکھا، یوں صدیوں تک فارسی زبان نے جنوبی ایشیا میں اپنے قدم مضبوطی سے جمائے رکھے۔ اس طرح اس نے ہندوستانی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

اردو زبان کو ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ خاص کیا جاتا ہے اور اسی حوالے سے کئی نظریات بھی قائم کئے گئے ہیں۔ ممتاز محقق حافظ محمود شیرانی کے نزدیک یہ زبان محمود غزنوی کے حملہ ہندوستان کے ادوار میں پنجاب میں پیدا ہوئی جب فارسی بولنے والے سپاہی پنجاب میں بس گئے نیز ان کے نزدیک یہ فارسی متکلمین دو سو سال تک دہلی فتح کرنے سے قبل وہاں آباد رہے، یوں پنجابی اور فارسی زبانوں کے اختلاط نے اردو کو جنم دیا پھر ایک آدھ صدی بعد جب اس نئی زبان کا آدھا گندھا خمیر دہلی پہنچا تب وہاں اس نے مکمل زبان کی صورت اختیار کی اس حوالے سے انھوں نے پنجابی اور اردو زبان میں کئی مماثلتیں بھی پیش کی ہیں۔(سندھ جسے مسلمانوں نے اس سے بھی قبل فتح کیا کے متعلق ان کا خیال ہے کہ وہاں مسلمانوں نے مقامی زبان نہیں اپنائی)۔ شیرانی کے اسی نظریہ کو "پنجاب میں اردو" نامی مقالے میں لکھا گیا جس نے اردو زبان دانوں میں کافی شہرت پائی اور اسی کو دیکھ کر بہت سے محققین نے مسلمانوں کی آمد سے اردو کے آغاز کو جوڑنا شروع کیا اس طرح "دکن میں اردو"، "گجرات میں اردو"، "سندھ میں اردو"، "بنگال میں اردو "حتیٰ کہ "بلوچستان میں اردو" کے بھی نظریات سامنے آئے۔(حقیقتاً شیرانی سے قبل بھی بعض محققین جیسے سنیت کمار چترجی، محی الدین قادری زور اردو پنجابی تعلق کے بارے میں ایسے خیالات رکھتے تھے البتہ اسے ثابت کرنے میں وہ دوسروں سے بازی لے گئے) حافظ شیرانی کے نظریہ کی مخالفت کرنے والوں میں مسعود حسین خان اور سبزواری جیسے محققین شامل ہیں جنہوں نے ان کے نظریے کو غلط ثابت کیا۔ ایک نظریہ یہ بھی مشہور ہے کہ اردو مغل بادشاہ اکبر کے لشکر میں وجود آئی لیکن بہت سے ماہرین لسانیات اسکی نفی کرتے ہیں۔

برطانوی راج میں فارسی کی بجائے ہندوستانی کو فارسی رسم الخط میں لکھا جاتا تھا اور ہندو مسلم دونوں اس پر عمل کرتے تھے۔ لفظ اردو کو شاعر غلام ہمدانی مصحفی نے 1780ء کے آس پاس سب سے پہلے استعمال کیا۔ تیرہویں سے اٹھارویں صدی تک اردو کو عام طور پر ہندی ہی کے نام سے پکارا جاتا رہا۔ اسی طرح اس زبان کے کئی دوسرے نام بھی تھے جیسے ہندوی ،ریختہ یا دہلوی۔اردو اسی طرح علاقائی زبان بنی رہی پھر 1837ء میں فارسی کی بجائے اسے انگریزی کے ساتھ دفتری زبان کا درجہ دیا گیا۔ اردو زبان کو برطانوی دور میں انگریزوں نے ترقی دی تاکہ فارسی کی اہمیت کو ختم کیا جا سکے۔ اس وجہ سے شمال مشرقی ہندوستان کے ہندوؤں میں تحریک اٹھی کہ بجائے فارسی رسم الخط کہ اس زبان کو مقامی دیوناگری رسم الخط میں لکھا جانا چاہئے۔ نتیجتاً ہندوستانی کی نئی قسم ہندی کی ایجاد ہوئی اور اس نے 1881ء میں بہار میں نافذ ہندوستانی کی جگہ لے لی۔ اس طرح اس مسئلہ نے فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہندوستانی کو دو زبانوں اردو (برائے مسلم) اور ہندی (برائے ہندو) میں تقسیم کردیا۔ اور اسی فرق نے بعد میں ہندوستان کو دو حصوں بھارت اور پاکستان میں تقسیم کرنے میں اہم کردار ادا کیا (اگرچہ تقسیم سے پہلے اور بعد میں بھی بہت سے ہندو شعرا و مصنفین اردو سے سے جڑے رہے جن میں معروف منشی پریم چند ،گلزار، گوپی چند نارنگ ،آزاد اوروغیرہ ہیں)

اردو اور ہندی زبان کو "پاک" کرنے کی مہم اب بھی جاری ہے اور اس طرح اردو میں سنسکرت کی بجائے فارسی عربی الفاظ زیادہ داخل کئے جاتے ہیں جبکہ ہندی میں سنسکرت کے الفاظ کو فوقیت دی جاتی ہے۔اس طریقے نے تعلیمی اور ادبی ذخیرہ الفاظ کو بہت متاثر کیا ہے اس کے باجود دونوں قوموں میں اب بھی سنسکرت اور فارسی کی جڑیں باقی ہیں۔انگریزی نے ان دونوں زبانوں پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔

بولنے والے اور جُغرافیائی پھیلاؤ[edit]

[[ملف:Urdu_official-language_areas.png|250px|thumb|left|بھارت اور پاکستان میں اردو بولنے والے علاقے۔

  علاقے جہاں اردو سرکاری یا علاقائی سرکاری زبان سے مشترکہ سرکاری زبان ہے۔
  (دیگر) علاقے جہاں صوبائی زبان سرکاری زبان ہے۔

۔]]

معیاری اُردو (کھڑی بولی) کے اصل بولنے والے افراد کی تعداد 60 سے 80 ملین ہے۔ ایس.آئی.ایل نژادیہ کے 1999ء کی شماریات کے مطابق اُردو اور ہندی دُنیا میں پانچویں سب سے زیادہ بولی جانی والی زبان ہے۔ لینگویج ٹوڈے میں جارج ویبر کے مقالے: 'دُنیا کی دس بڑی زبانیں' میں چینی زبانوں، انگریزی اور ہسپانوی زبان کے بعد اُردو اور ہندی دُنیا میں سب سے زیادہ بولے جانی والی چوتھی زبان ہے۔ اِسے دُنیا کی کُل آبادی کا 4.7 فیصد افراد بولتے ہیں۔

اُردو کی ہندی کے ساتھ یکسانیت کی وجہ سے، دونوں زبانوں کے بولنے والے ایک دوسرے کو عموماً سمجھ سکتے ہیں۔ درحقیقت، ماہرینِ لسانیات اِن دونوں زبانوں کو ایک ہی زبان کے حصّے سمجھتے ہیں۔ تاہم، یہ معاشی و سیاسی لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں. لوگ جو اپنے آپ کو اُردو کو اپنی مادری زبان سمجھتے ہیں وہ ہندی کو اپنی مادری زبان تسلیم نہیں کرتے، اور اِسی طرح اِس کے برعکس۔

پاکستان میں اردو[edit]

اُردو کو پاکستان کے تمام صوبوں میں سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہے۔ یہ مدرسوں میں اعلٰی ثانوی جماعتوں تک لازمی مضمون کی طور پر پڑھائی جاتی ہے۔ اِس نے کروڑوں اُردو بولنے والے پیدا کردیے ہیں جن کی زبان پنجابی، پشتو، سندھی، بلوچی، کشمیری، براہوی، چترالی وغیرہ میں سے کوئی ایک ہوتی ہے. اُردو پاکستان کی مُشترکہ زبان ہے اور یہ علاقائی زبانوں سے کئی الفاظ ضم کررہی ہے۔ اُردو کا یہ لہجہ اب پاکستانی اُردو کہلاتی ہے. یہ اَمر زبان کے بارے میں رائے تبدیل کررہی ہے جیسے اُردو بولنے والا وہ ہے جو اُردو بولتا ہے گو کہ اُس کی مادری زبان کوئی اَور زبان ہی کیوں نہ ہو. علاقائی زبانیں بھی اُردو کے الفاظ سے اثر پارہی ہیں. پاکستان میں کروڑوں افراد ایسے ہیں جن کی مادری زبان کوئی اَور ہے لیکن وہ اُردو کو بولتے اور سمجھ سکتے ہیں۔ پانچ ملین افغان مہاجرین، جنھوں نے پاکستان میں پچیس برس گزارے، میں سے زیادہ تر اُردو روانی سے بول سکتے ہیں۔ وہ تمام اُردو بولنے والے کہلائیں گے۔ پاکستان میں اُردو اخباروں کی ایک بڑی تعداد چھپتی ہے جن میں روزنامہ جنگ، روزنامہ نوائے وقت اور ملّت شامل ہیں۔

8 ستمبر 2015ء بروز منگل کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے فوری طور پر سرکاری دفاتر میں اردو بطور سرکاری زبان کے نفاذ کے لیے متعلقہ حکام کو حکم دیا۔ [5]

بھارت میں اردو[edit]

بھارت میں، اُردو اُن جگہوں میں بولی اور استعمال کی جاتی ہے جہاں مسلمان اقلیتی آباد ہیں یا وہ شہر جو ماضی میں مسلمان حاکمین کے مرکز رہے ہیں۔ اِن میں اُتر پردیش کے حصے (خصوصاً لکھنؤدہلی، بھوپال، حیدرآباد، بنگلور، کولکتہ، میسور، پٹنہ، اجمیر اور احمد آباد شامل ہیں. کچھ بھارتی مدرسے اُردو کو پہلی زبان کے طور پر پڑھاتے ہیں، اُن کا اپنا خاکۂ نصاب اور طریقۂ امتحانات ہیں۔ بھارتی دینی مدرسے عربی اور اُردو میں تعلیم دیتے ہیں۔ بھارت میں اُردو اخباروں کی تعداد 35 سے زیادہ ہے۔

جنوبی ایشیاء سے باہر اُردو زبان خلیجِ فارس اور سعودی عرب میں جنوبی ایشیائی مزدور مہاجر بولتے ہیں۔ یہ زبان برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، جرمنی، ناروے اور آسٹریلیا میں مقیم جنوبی ایشیائی مہاجرین بولتے ہیں۔

ممالک جہاں اُردو اصل بولنے والے بڑی تعداد میں آباد ہیں:[edit]

یو۔اے۔ای۔ میں، تین زبانوں میں لکھا ہوا سائن بورڈ۔
نئی دہلی ریلوے اسٹیشن میں ہمہ زبانوں میں لکھا ہو بورڈ۔
اردو بولنے والے ممالک کی فہرست
ملک سال بولنے والوں کی تعداد فی صد
پاکستان 1993 10,800,000 7%
بھارت 2001 70,736,600 6.1%
مملکتِ متحدہ 2001 747,285 1.3%
بنگلہ دیش 650,000 0.4%
متحدہ عرب امارات 600,000 13%
سعودی عرب 382,000 1.5%
نیپال 375,000 1.3%
ریاست ہائے متحدہ امریکہ 350,000 0.1%
افغانستان 320,000 8%
جنوبی افریقا 170,000
کینیڈا 156,415 0.5%
عمان 90,000 2.8%
بحرین 80,000 11.3%
ماریشس 74,000 5.6%
قطر 70,000 8%
جرمنی 40,000
ناروے 29,100
فرانس 20,000
سپین 2004 18,000
سویڈن 2001 10,000
سوری نام
کُل عالمی 85,718,400

درج بالا فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ اصل اُردو بولنے والوں کی زیادہ تعداد جنوبی ایشاء کی بجائے چھوٹے عرب ریاستوں (متحدہ عرب امارات، بحرین) میں ہے، جہاں اُن کی تعداد وہاں کی کل آبادی کا 10 فیصد سے زیادہ ہے۔ اِس کی وجہ وہاں پر پاکستان اور بھارتی تارکینِ وطن کی ایک بڑی تعداد ہے۔

سرکاری حیثیت[edit]

  1. رجوع_مکرر سانچہ:اردو زبان و ادب

پاکستان میں[edit]

اُردو پاکستان کی قومی زبان ہے اور یہ پورے ملک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے. یہ تعلیم، اَدب، دفتر، عدالت، وسیط اور دینی اِداروں میں مستعمل ہے. یہ ملک کی سماجی و ثقافتی میراث کا خزانہ ہے.

بھارت میں[edit]

اُردو بھارت کی سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے. یہ بھارتی ریاستیں آندھرا پردیش، بہار، جموں و کشمیر، اُتر پردیش، جھارکھنڈ، دارالخلافہ دہلی کی سرکاری زبان ہے۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر، کرناٹک، پنجاب اور راجستھان وغیرہ ریاستوں میں بڑی تعداد میں بولی جاتی ہے۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال نے بھی اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دے رکھا ہے۔

فقرہ کی ساخت[edit]

لاطینی جیسی قدیم زبانوں کی طرح اردو صرف و نحو میں فقرے کی ساخت فاعل-مفعول-فعل انداز میں ہوتی ہے۔ مثلاً فقرہ "ہم نے شیر دیکھا" میں "ہم"=فاعل، "شیر"=مفعول، اور "دیکھا"=فعل ہے۔ کئی دوسری زبانوں میں فقرے کی ساخت فاعل-فعل-مفعول انداز میں ہوتی ہے۔ مثلاً انگریزی میں کہیں گے "وی سا آ لائن"۔

بولیاں[edit]

اردو کی بولیاں جن کو شناخت کیا گیا ہے وہ یہ ہیں؛

  • دکنی - اس کو دکھنی، دیسیا، مرگان نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ زبان دکن بھارت میں بولی جاتی ہے۔ مہاراشٹر میں جائیں تو مراٹھی اور کونکنی زبانوں کا اثر ملے گا، آندھرا پردیش جائیں تو تیلگو کا اثر ملے گا۔
  • ریختہ
  • کھری بولی :(کھڑی بولی)

پاکستان میں اردو پر پشتو، پنجابی، بلوچی، سندھی زبانوں کا اثر تو پایا جاتا ہے, لیکن بنیادی طور پر پاکستان کی اردو پر فارسی اور عربی کا زیادہ اثر پایا جاتا ہے۔

ادب[edit]

حضرت امیر خسرو کی فارسی شاعری۔ (1253–1325)۔

اردو ادب حال ہی کی صدیوں میں مقام پایا، اس سے کئی صدیوں تک سلاطین دہلی پر فارسی کا غلبہ تھا۔ فارسی کی جگہ اردو نے بڑی آسانی سے پالی اور یہاں تک کہ لوگوں کو شک ہوتا ہے کہ فارسی کبھی سرکاری زبان تھی بھی کہ نہیں۔ اس کی وجہ اردو کے مصنفین اور فنکار ہیں۔

نثری ادب[edit]

مذہبی[edit]

اردو زبان میں اسلامی ادب اور شریعت کی کئی تصانیف ہیں۔ اس میں تفسیر القران، قرآنی تراجم، احادیث، فقہ، تاریخ اسلام، روحانیت اور صوفی طریقہ کے بے شمار کتب دستیاب ہیں۔ عربی اور فارسی کی کئی کلاسیکی کتب کے بھی تراجم اردو میں ہیں۔ ساتھ ساتھ کئی اہم، مقبول، معروف اسلامی ادبی کتب کا خزینہ اردو میں دستیاب ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پنڈت روپ چندجوشی نے 18وں صدی میں ایک کتاب لکھی جس کا نام لال کتاب ہے۔ اس کا موضوع فالنامہ ہے۔ یہ کتاب برھمنوں کے اُن خاندانوں میں جہاں اردو عام زبان تھی، کافی مشہور کتاب مانی گئی۔

ادبی[edit]

میر تقی میر (1723–1810) مغل سلطنت کے دور میں 18 ویں صدی میں اودھ کے نوابی دور کے مشہور شاعر۔

غیر مذہبی ادب کو پھر سے دو اشکال میں دیکھ سکتے ہیں۔ ایک فکشن ہے تو دوسرا غیر فکشن۔

دیگر اصناف ہیں۔

نظم[edit]

[[ملف:Mirza Ghalib photograph.jpg|left|thumb|220 px| مرزا غالب کی ایک یادگار تصویر۔]]

علامہ اقبال۔

ادب کا دوسرا قسم نظم ہے۔ نظم کے معنی موتی پرونا ہے۔ یعنی ادب، بیان کا کلام کو ایک ترتیب وار ہیئت کے ساتھ پیش کریں تو وہ صنف نظم کہلاتی ہے۔ اس ادب کو اردو نظمی ادب کہتے ہیں۔ لیکن آج کل اس نظمی ادب کو اردو شاعری یا شاعری کے نام سے بھی جانا جانے لگا ہے۔

جنوبی ایشیاء میں اردو زبان ایک اہم زبان ہے۔ بالخصوص نظم میں اردو زبان کے مقابلہ میں دوسری زبان نہیں۔ اردو کی روایات میں کئی اصناف ہیں جن میں غزل ایک شاہانہ آشکار مانا جاتا ہے۔

نظمی اردو (اردو شاعری) میں ذیل کے اصناف ہیں :

  • نظم
  • غزل :
  • مثنوی : ایک لمبی نظم جس میں کوئی قصہ یا داستان کہی گئی ہو۔
  • مرثیہ : شہیدوں کے واقعات کو بیان کرنے والی نظم۔ بالخصوص شہیدانِ کربلاء کی شہادت کو بیان کرنے والی نظم۔
  • قصیدہ : قصیدہ اردو نظم کی وہ صنف ہے جسے کسی کی تعریف میں کہی گئی نظمی شکل کہہ سکتے ہیں۔ اس کے چار اقسام ہیں
    • حمد : اللہ کی تعریف میں کہا گیا قصیدہ۔
    • نعت : حضرت محمد File:DUROOD3.PNG کی شان میں کہا گیا قصیدہ۔
    • منقبت : بزرگوں کی شان میں کہا گیا قصیدہ۔
    • مدح : بادشاہوں، نوابوں کی شان میں کہا گیا قصیدہ۔
  • نوحہ : معرکئہ کربلا میں ہوئے شہیدوں کے واقعات کو بیان کرنے والی صنف نوحہ ہے۔ مرثیہ اور نوحہ لکھنے میں شہرت یافتہ شعراء میر ببر علی انیس اور مرزا سلامت علی دبیر ہیں۔

مزید دیکھیے[edit]

بیرونی روابط[edit]

حوالہ جات[edit]

  1. ^ Script error: No such module "Vorlage:Internetquelle". Ethnologue, abgerufen am 5. März 2013.Vorlage:Cite web/temporär
  2. ^ Cite error: Invalid <ref> tag; no text was provided for refs named e18; see Help:Cite errors/Cite error references no text ().
  3. ^ a b Template:ELL2
  4. ^ Script error: No such module "Vorlage:Internetquelle". Urducouncil.nic.in, abgerufen am 18. Dezember 2011.Vorlage:Cite web/temporär
  5. ^ http://dunyanews.tv/index.php/en/Pakistan/297732-SC-orders-immediate-implementation-of-Urdu-as-offi

زمرہ:ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو کی زبانیں زمرہ:بھارت کی سرکاری زبانیں زمرہ:زبان بمقابلہ لہجہ زمرہ:بھارت کی زبانیں زمرہ:اشتقاقی زبانیں زمرہ:ہندوستانی زبان زمرہ:ہند۔آریائی زبانیں زمرہ:زبانیں زمرہ:پاکستان کی زبانیں زمرہ:اردو زمرہ:اردو کی بولیاں